حضرت شیخ ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا جس کو ترکہ پدری ( جائیداد کے حصہ)میں ایک ہزار دینار ملے تھے۔اس شخص نے وہ دینار حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی نذر کئے اور عرض کیا کہ حضرت مجھے مرید کر لیجئے اور یہ دینار خانقاہ کے درویشوں میں تقسیم فرما دیجئے۔ چنانچہ شیخ ؒنے اس کو مرید کیا اور وہ تمام دینار فقراء میں تقسیم کر دیئے۔حتیٰ کہ ایک دینار بھی حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے دوسرے دن کے لئے باقی نہیں رکھا۔ چنانچہ اس مرید نے سرد آہ بھر کر کہا’’ اب ہزار دینار کب میسر ہوں گے ، کاش! مجھے آج بھی اتنے ہی دینار میسر آجائیں تو میں خانقاہ کے اخراجات کے لئے انہیںشیخ کی خدمت میں پیش کر دوں۔‘‘
حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی اضطرابی دعا کو سنا اور اس مرید کو تین درہم دیے اورفرمایا۔’’ یہ در ہم لے کر عطار کی دوکان پر جاؤ اور فلاں دوا خرید لاؤ‘‘۔ اس نے تعمیل حکم کی اور دوا کو خرید لایا۔ شیخ نے فرمایا، اس دوا کو ہاون دستہ میں کوٹ کر روغن میں گوندھو اور تین گولیاں خرمہر(کوڈی ) کے برابر بناؤ اور سوئی سے گولیوں میں سوارخ کر کے میرے پاس لے آؤ۔ وه حسب ارشاد گولیاں بنا کر لایا ، شیخ نے ان گولیوں کو اپنے دست مبارک سے مل کر کچھ کلمات گولیوں پر دم کئے، تینوں گولیاں تین یاقوت سرخ بن گئیں۔
شیخ نے اس مرید سے فرمایا کہ اب ان گولیوں کو بازار لے جاؤ ‘ فروخت نہ کرنا‘ صرف قیمت معلوم کر کے واپس آجاؤ ۔ مرید گولیوں کو لے کر جو ہریوں کی دوکانوں پر گیا۔ انہوں نے ہر یاقوت کی قیمت ایک ہزار دیناربخوشی منظور کی۔ لیکن فروخت نہ کرنے کا حکم تھا‘ اس لئے قیمت معلوم کر کے گولیاں شیخ کی خدمت میں واپس لے آیا توشیخ ؒ نے فرمایا، ان گولیوں کو پھر ہاون دستہ میں ڈال کر کوٹ دو اور چھوٹے چھوٹے ریزے کر کے دریا میں ڈال دو اور پھر اس مرید سے فرمایاکہ درویش دنیا کے بھوکے نہیں ہوتے، بلکہ ان کے لئے بھوکا رہنا ہی معراج ِکمال ہے۔(حکایات اولیاء کرام‘ص316)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں